
نئی دہلی (اے پی) — منگل کے روز بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی پر گھنا دھواں چھا گیا، جو دیوالی کے تہوار کے ایک دن بعد پھیل گیا۔ کروڑوں لوگوں نے آتشبازی کے ساتھ دیوالی منائی، جس کے نتیجے میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
نئی دہلی میں جشن منانے والوں نے پیر کی رات دیر تک پٹاخے جلائے، جس سے ہوا دھوئیں اور باریک ذرات سے بھر گئی۔ یہ ذرات موسمی آلودگی اور ساکن موسم کے ساتھ مل کر خطرناک فضا بن گئے۔ منگل کی صبح تک شہر کے کئی علاقوں میں فضائی معیار کا اشاریہ (AQI) 350 سے تجاوز کر گیا، جو عالمی ادارۂ صحت کے مطابق “انتہائی خطرناک” سطح ہے۔

شہر کے بعض حصوں میں دھند اتنی گھنی ہو گئی کہ سڑکیں، بلند عمارتیں اور تاریخی یادگاریں بھی دھند کے پردے میں چھپ گئیں۔
ایک سیاح ویدانت پاچکانڈے نے کہا، “میں نے اس طرح کا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ہم یہاں کچھ دیکھ ہی نہیں سکتے، ہر طرف آلودگی ہے
گزشتہ ہفتے بھارت کی اعلیٰ عدالت نے دیوالی کے موقع پر نئی دہلی میں آتشبازی پر عائد مکمل پابندی میں نرمی کی تھی اور “گرین فائر کریکرز” کے محدود استعمال کی اجازت دی تھی، جو کم آلودگی پیدا کرتے ہیں۔ وفاقی تحقیقی اداروں نے ایسے پٹاخے تیار کیے ہیں جو ذرات اور گیس کے اخراج کو تقریباً 30 فیصد تک کم کرتے ہیں۔ عدالت نے ہدایت دی تھی کہ ان پٹاخوں کا استعمال صرف مخصوص اوقات میں کیا جائے، لیکن ماضی کی طرح اس سال بھی زیادہ تر لوگوں نے اس ضابطے کی خلاف ورزی کی۔

نئی دہلی اور اس کے گرد و نواح کا علاقہ — جہاں 3 کروڑ سے زیادہ لوگ رہتے ہیں — ہر سال سردیوں میں دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ دیوالی کی آتشبازی، سرد موسم، اور قریبی ریاستوں میں کسانوں کی جانب سے فصلوں کی باقیات جلانے کا دھواں، سب مل کر آلودگی کو کئی گنا بڑھا دیتے ہیں۔
بھارتی سائنس دانوں نے اپنی ایک تازہ تحقیق میں بتایا ہے کہ ملک بھر میں سورج کی روشنی کے گھنٹے مسلسل کم ہوتے جا رہے ہیں، جس کی بڑی وجہ بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی ہے۔ یہ تحقیق سائنٹیفک رپورٹس (Scientific Reports) میں شائع ہوئی ہے، جو نیچر پورٹ فولیو کا ایک جریدہ ہے۔ محققین نے اس کمی کی وجہ فضا میں بڑھتے ہوئے ایروسولز — یعنی صنعتی اخراج، بایوماس جلانے اور گاڑیوں سے پیدا ہونے والے باریک ذرات — کو قرار دیا ہے۔

مطالعے کے شریک مصنف اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے سائنس دان منوج کے. سریواستو نے کہا،
“ہم نے دیکھا ہے کہ شمالی بھارت جیسے زیادہ آلودہ علاقوں میں اس کا اثر سب سے زیادہ نمایاں ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ سورج کی روشنی میں کمی نہ صرف بھارت کی شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے بلکہ زرعی پیداوار، ماحول اور انسانی صحت پر بھی منفی اثر ڈالتی ہے۔
نئی دہلی میں حکام نے آلودگی پر قابو پانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندیاں اور ڈیزل جنریٹروں کے استعمال پر قدغن شامل ہیں۔
تاہم ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سالانہ بحران کو روکنے کے لیے طویل المدتی اقدامات — جیسے صاف توانائی کا فروغ اور گاڑیوں کے اخراج پر سخت کنٹرول — ضروری ہیں۔
المزيد من القصص
Louvre Museum میں کروڑوں یورو کے زیورات کی چوری کے بعد ڈائریکٹر کا ردِعمل: «ہم ناکام رہے»
بايدن يعلن خطة إنفاق اجتماعي بقيمة 1.75 ترليون دولار