December 3, 2025

اردو نیوز

خبریں جو آپ سمجھ سکیں، زبان جو آپ کی ہو

واشنگٹن: امریکا نے بدھ کے روز روس کی دو سب سے بڑی آئل کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ روس کو اب فوری طور پر جنگ بندی پر رضامند ہونا چاہیے تاکہ ہزاروں جانوں کو مزید خطرے سے بچایا جا سکے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں روس کی سرکاری توانائی کمپنی “Rosneft” اور Lukoil پر عائد کی گئی ہیں، جو روسی معیشت کا سب سے بڑا ستون مانی جاتی ہیں۔
ان کمپنیوں کے خلاف یہ اقدام امریکا اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ کوشش کا حصہ ہے تاکہ ماسکو کو عالمی سطح پر مالی اور تیل کی منڈیوں سے الگ تھلگ کیا جا سکے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کی حالیہ ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ہوئی، تاہم یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ان کے مطابق، "ہم نے امن کی کوشش کی، لیکن روس ابھی تک اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ ایسے میں ہمیں سخت اقدام اٹھانا پڑا تاکہ دنیا کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ امن سے انکار کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔" ماہرین کے مطابق، ان پابندیوں سے روسی معیشت پر فوری اثرات پڑ سکتے ہیں، کیونکہ آئل ایکسپورٹ روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
تاہم روسی وزارتِ خارجہ نے امریکی فیصلے کو "غیر منصفانہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "امریکا کو دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔" بین الاقوامی منڈیوں میں امریکی اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی معمولی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

🇺🇸 امریکا نے روس کی دو بڑی آئل کمپنیوں پر سخت پابندیاں عائد کر دیں، ماسکو پر جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ

واشنگٹن: امریکا نے بدھ کے روز روس کی دو سب سے بڑی آئل کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ روس کو اب فوری طور پر جنگ بندی پر رضامند ہونا چاہیے تاکہ ہزاروں جانوں کو مزید خطرے سے بچایا جا سکے۔

 

واشنگٹن: امریکا نے بدھ کے روز روس کی دو سب سے بڑی آئل کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ماسکو پر دباؤ بڑھانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ روس کو اب فوری طور پر جنگ بندی پر رضامند ہونا چاہیے تاکہ ہزاروں جانوں کو مزید خطرے سے بچایا جا سکے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں روس کی سرکاری توانائی کمپنی “Rosneft” اور Lukoil پر عائد کی گئی ہیں، جو روسی معیشت کا سب سے بڑا ستون مانی جاتی ہیں۔
ان کمپنیوں کے خلاف یہ اقدام امریکا اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ کوشش کا حصہ ہے تاکہ ماسکو کو عالمی سطح پر مالی اور تیل کی منڈیوں سے الگ تھلگ کیا جا سکے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کی حالیہ ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ہوئی، تاہم یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ان کے مطابق، "ہم نے امن کی کوشش کی، لیکن روس ابھی تک اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ ایسے میں ہمیں سخت اقدام اٹھانا پڑا تاکہ دنیا کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ امن سے انکار کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔"
ماہرین کے مطابق، ان پابندیوں سے روسی معیشت پر فوری اثرات پڑ سکتے ہیں، کیونکہ آئل ایکسپورٹ روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
تاہم روسی وزارتِ خارجہ نے امریکی فیصلے کو "غیر منصفانہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "امریکا کو دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔"
بین الاقوامی منڈیوں میں امریکی اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی معمولی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ پابندیاں روس کی سرکاری توانائی کمپنی “Rosneft” اور Lukoil پر عائد کی گئی ہیں، جو روسی معیشت کا سب سے بڑا ستون مانی جاتی ہیں۔
ان کمپنیوں کے خلاف یہ اقدام امریکا اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ کوشش کا حصہ ہے تاکہ ماسکو کو عالمی سطح پر مالی اور تیل کی منڈیوں سے الگ تھلگ کیا جا سکے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کی حالیہ ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ہوئی، تاہم یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو سکی۔
ان کے مطابق، “ہم نے امن کی کوشش کی، لیکن روس ابھی تک اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ ایسے میں ہمیں سخت اقدام اٹھانا پڑا تاکہ دنیا کو واضح پیغام دیا جا سکے کہ امن سے انکار کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔”

ماہرین کے مطابق، ان پابندیوں سے روسی معیشت پر فوری اثرات پڑ سکتے ہیں، کیونکہ آئل ایکسپورٹ روس کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔
تاہم روسی وزارتِ خارجہ نے امریکی فیصلے کو “غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ “امریکا کو دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنی چاہیے۔”

بین الاقوامی منڈیوں میں امریکی اعلان کے بعد تیل کی قیمتوں میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی معمولی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔

🌐 تجزیہ

سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے اس فیصلے سے روس اور مغرب کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں۔
یوکرین جنگ پہلے ہی ایک عالمی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے، اور اب اقتصادی دباؤ سے سفارتی محاذ پر نئی کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

About The Author